Skip to main content

Posts

Showing posts from April, 2024

Raabi'ah Aur Khoyi Hui Saltanat

 رابعہ ایک ماہر آثار قدیمہ تھیں، جنہیں قدیم تہذیبوں کے رازوں کو کھوجنے کا جنون تھا۔ ان کی نئی مہم انہیں سندھ کے صحرا کے دل میں لے گئی، جہاں افواہوں کے مطابق ایک کھوئی ہوئی بادشاہت کے خزانے چھپے ہوئے تھے۔  دن کی تپش اور راتوں کی یخ بستگی کے باوجود رابعہ اور ان کی ٹیم نے کھدائی جاری رکھی۔ ہفتوں کی محنت کے بعد آخرکار انہیں ایک زیرِ زمین دروازے کا سراغ ملا۔ دروازہ پر عجیب و غریب نشانات بنے ہوئے تھے، جنہیں رابعہ نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔  جسارت سے دروازہ کھولتے ہی ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا اور رابعہ ایک وسیع ہال میں داخل ہوئیں۔ ہال کی دیواریں مورتوں سے سجی تھیں، جو کسی غیر معروف تہذیب کی کہانیاں بیان کر رہی تھیں۔ ہال کے وسط میں ایک سنگھاسر رکھا تھا، جس پر ایک سنہری صندوقچہ رکھا ہوا تھا۔  رابعة بے حد جوش میں تھیں۔ یہ وہ لمحہ تھا جس کا انہیں انتظار تھا۔ وہ آہستہ سے صندوقچہ کھولنے لگیں تو اچانک ایک تیز روشنی پھیلی اور صندوقچے سے ایک ہولوگرام جیسی شکل نمودار ہوئی۔  یہ ایک خوبصورت عورت کی شکل تھی، جو قدیم لباس पहने (پہنے) ہوئی تھی۔ اس نے رابعہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، "خوش آمدید، رابعہ۔

بستی بدلتے نظارے: جادو، لالچ اور ایک لڑکی کا

 پहाڑوں کے دامن میں، جہاں زمانوں پرانی کہانیاں ہواؤں میں گونجتی تھیں، ایک چھوٹا سا گاؤں تھا 'بستیِ سناٹوں کی'. وہاں کی خاموشی کو چیروں کا شور ہی توڑتا تھا، جو ہمیشہ کسی نہ کسی مصیبت کا سنا دیا کرتے تھے۔ اس گاؤں میں رہنے والے لوگ سادہ اور کم گو تھے، لیکن ان کی آنکھوں میں ایک خوف چھپا ہوتا تھا، جیسے کوئی اندھیرا راز ان کے دلوں میں دبکا ہو۔  ایک دن اسی گاؤں میں ایک نوجوان لڑکی، سدرہ، شہر سے پڑھائی مکمل کرکے واپس آئی۔ اس کی آنکھوں میں دنیا دیکھنے کا اشتیاق تھا، مگر گاؤں کی مردہ خاموشی نے اسے گھیر لیا۔ کچھ دنوں بعد، سدرہ کو عجیب سی باتیں محسوس ہونے لگیں۔ راتوں کو گھر کی چھت سے عجیب سی سسکاریاں آتیں، پرانی کھڑکیوں کے شیشے خودبخود ہلتے اور گاؤں کے کنوئں سے عجیب بو اٹھتی۔  سدرہ نے جب گاؤں والوں سے پوچھا تو انہوں نے بات ٹالنے کی کوشش کی، مگر اس کی ضد کے آگے جھک گئے۔ ایک بوڑھا شخص، جو گاؤں کا سب سے بزرگ تھا، سدرہ کو لے کر ایک ویران قبرستان کے پاس گیا اور اسے بتایا کہ یہ سناٹے اور چیخیں اسی قبرستان سے آتی ہیں۔ "یہ قبرستان جنوں کا مسکن ہے،" بوڑھے نے بتایا، "کئی سال پہلے کالے